خون ناحق
تقد یس وطن یارو - سینوں میں بسا رکھنا
یہ دولت دنیا ہے - دنیا سے بچا رکھنا
ہر گل و سمن اپنا اب خون میں ڈوبا ہے
داتا کی یہ دھرتی ہے - پھولوں سے سجا رکھنا
انسان کے چہرے ہیں کہ ابلیس کے ڈیرے ہیں
یہ حب وطن کیسی اپنوں سے بچا رکھنا
ہم داعی الفت ہیں - سرتاپا محبت ہیں
یا رب میرے آنگن کو - مجھ سے بھی بچا رکھنا
روتا ہے چمن سارا - کوئی تو کرے چارہ
یا رب میرے پھولوں کو صمصم سے بچا رکھنا
یہ ہاتھ بھی اپنا ہے - گریبان بھی تو اپنا ہے
اس خون نا حق سے دامن کو بچا رکھنا
پھرتیں ہیں لٹیرے تو - ہاتھوں میں لیے تسبی
اک ذکر کا غوغا ہے - بغلوں میں چھری رکھنا
شعراءحضرات سےمعزرت کےساتھ لیاقت علی ( اگست 2000)
شعراءحضرات سےمعزرت کےساتھ لیاقت علی ( اگست 2000)
No comments:
Post a Comment